Event

maazi tha yaar

Advertisement

ہمارا اپنے مقدس شخصیات کے ساتھ اکثر صرف جذباتی و احساساتی رشتہ ہوتا ہے جو ہمیں اپنے والدین، رشتہ داروں، دوستوں یا اپنے مخصوص معاشرے سے وراثت میں ملتی ہیں اور عمر بھر اسی احساس کے تناظر میں ہم سوچتے، سمجھتے اور ایک محدود علمی اپروچ کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں لیکن اگر ہم کم ازکم کچھ ہی وقت کے لئے کسی شخصیت کی مقدسیت، اور تبرک ایک جگہ پہ رکھ کر سوچے، سمجھے اور اپنے مقدس شخصیات کے اقوال، افکار اور انقلابات پر آزادانہ طور پر سوال کریں تو میں سمجھتا ہوں انسان کی مکمل فکری رخ تبدیل ہوجاتی ہیں، انسان کو چیزوں کو دیکھنے کا انداز ہی بدل جاتا ہیں، اس میں ایک علمی خلا پیدا ہوجاتی ہے اور اسی سے ہی انسان کا باقاعدہ خالصتاً علمی و استدلالی مرحلہ شروع ہوجاتا ہے۔
ضروری نہیں ہیں کہ وہ درست نتائج تک بھی پہنچ جائے مگر کم ازکم اس کی دید مدللانہ بن جاتی ہے۔
فلسفی اور تنقیدی ازہان پیدا کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہی یہی شخصیت پرستی اور شخصیت کی مقدسیت کا ہونا ہے، جب تک یہ رہے گی تنقیدی ازہان اور خالص فلسفیوں کی جنم ہمارے معاشرے میں محال ہے۔



Advertisement
Share with someone you care for!

Best of sanghar Events in Your Inbox